ایک تاج محل
ہماری ٹیم اے-جے-کے ٹوؤرازم اینڈ آرکیالوجی لوج (کیل) کے قریب 2-منٹ والی ڈولی میں بیٹھ کر بائے ایئر ارنگ کیل کی پہاڑی تک پہنچی اور 25 منٹ کی ٹریکنگ کر کے ارنگ کیل میں داخل ہو گئے۔ ویسے تو 20 منٹ میں پہنچے، 5 اضافی منٹ مَیں نے عورتوں، بیماروں، یتیموں اور مساکین کے لیے بڑھا دیے ہیں تاکہ انہیں پرابلم نہ ہو۔
ارنگ کیل کی پہلی ڈھلوان پر کھڑے ہوئے شونٹر کی جانب "سروالی پِیک" ایک ماڈل کی مانند نظر آ رہی تھی۔ یہ چوٹی نانگاپربت میسف کے اس سلسلے سے تعلق رکھتی ہے جو آزاد کشمیر میں داخل ہو جاتا ہے اور اُسے کسی چوکی پر نہیں روکا جاتا۔ اسی چوٹی کو ڈابر پِیک اور توشی-ری بھی کہتے ہیں۔ چوٹی کے عین پیچھے نانگاپربت کا میزینو پاس ہے۔
مَیں نے سروالی کو دیکھتے ہوئے دل ہی دل میں فاتحہ پڑھی.. 31 اگست 2015 کو ہمارے سرکل کے کچھ کوہ پیما اسی چوٹی پر کھو گئے تھے۔ اب یہی چوٹی اُن کا تاج محل ہے۔
اللہ عمران جنیدی، خرم راجپوت اور عثمان طارق کو جنت میں بھی یہی چوٹیاں نصیب کرے۔۔ آمین۔
Comments
Post a Comment